نوائے وقت کے سر راہے کو پڑھتے ھوئے سلطان راہی والے لطیفے کا
لطف آ گیا۔
بات تو ٹھیک ھے۔ عموماً زیادہ تر لوگوں کو چار یا پانچ کلمے آتے ھیں۔
فلم میں
سلطان راہی سکھ سے مسلمان ھو کر پاکستان آیا، تو پولیس نے پکڑ لیا۔ تھانے
میں تھانیدار نے اسے چھ کلمے سنانے کو کہا تو سلطان راہی نے فر فر سنا دیے۔ جس
پر تھانیدار کہنے لگا کہ تو مسلمان ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ کسی مسلمان کو پورے چھ
کلمے نہیں آتے۔
بات تو ٹھیک ھے۔ عموماً زیادہ تر لوگوں کو چار یا پانچ کلمے آتے ھیں۔
مجھے خود
چار کلمے یاد تھے۔ پانچواں اس چکر میں یاد ہوا کہ جس زمانے میں قرآن
کا ترجمہ پڑھا تو تبھی کسی کتاب میں پانچویں کلمے کا ترجمہ دیکھا۔ اتنی
مکمل دعا دیکھ کرٹھٹک گیا۔
"میرے
رب، میں معافی مانگتا ہوں اپنے تمام گناہوں کی ، جو میں نے جان بوجھ کر کیے یا
انجانے میں غلطی سے ہو گئے۔جو میں نے چھپ چھپا کر کیے یا سب کے سامنے۔اور( مستقبل
کے لیے ) میں توبہ کرتا ہوں تمام گناہوں سےجن کا مجھے پتا
ھے کہ گناہ ھیں اور ایسےجن کا نہیں پتہ۔ بے شک تو غیب جاننے
والا ، عیب چھپانے والا اور گناہ معاف کرنے والا ھے۔اور اللہ کے علاوہ کوئی بھی حالت تبدیل کرنے والا اور طاقتور نہیں۔"
میں اس
دن کے بعد سے نماز کے بعد دعا میں پانچواں کلمہ ہی دعا کے طور پر پڑھ رھا
ہوں۔
چھٹا
کلمہ مجھے ہمیشہ بھولتا ھے۔
اوپر
والا آزاد ترجمہ میری ٹوٹی پھوٹی عربی سے ہوا ھے۔ لیکن اگر عربی
رج کر بھی آتی ہو تو یقین کریں کہ اردو ترجمہ کافی بے روح سالگتا
ھے۔ ویسے انگریزی میں بھی یہی کوالٹی ھے۔ دوسری زبان کی ترجمہ شدہ چیز میں
"وہ بات " نہیں رہتی۔
آج کل
الیکشن امیدواری کی درخواستیں جا رہی ھیں تو مجھے یقین ھے کہ امیدواران دھڑا دھڑ
رٹًے لگا رھے ہوں گے چھ کلموں کو۔
کئی
لوگوں کی جلًی حروف میں خبریں چھپی ھیں کہ لو جی ۔ ان سے فلاں کلمہ پوچھا گیا اور ان کو یاد
ہی نہیں تھا۔ کئی حضرات نے رٹرنگ آفیسرز کی منًت بھی کی کہ کلمے یاد کر کے آئے
ھیں، اس لیے سُن لیں۔لوگ یقیناً محظوظ ہو رھے ہوں گے ان زبردستوں کی بیچارگی کے
آگے، جن کے لیے عوام اور ڈگریاں بھیڑ بکریوں کا درجہ رکھتی ھے (جب چاہا خرید
لیا)۔
لیکن
الیکشن کمیشن کے ان انٹرویوز نے میرے دماغ میں بہت عرصے سے موجود ایک سوال
کو پھر سے سامنے لا کھڑا کیا ھے۔
ان کلموں
کو چھ کلموں کی موجودہ سٹینڈرڈ شکل میں کب اور کس نے مرتب کیا؟
ان کا ماخذ کیا ھے آخر؟
ان کا ماخذ کیا ھے آخر؟
کچھ لوگ
کہتے ھیں کہ یہ کلمات مکمل شکل میں قرآن و حدیث میں نہیں آئے، بلکہ بعد میں کسی نے
اسلام کے عقائد کا خلاصہ چند عبارات میں کرنے کے لیے مختلف آیات و احادیث سے لے کر
بنائے گئے ھیں۔
پہلا کلمہ دو مختلف ٹکڑوں کی شکل میں قرآن میں ہے ۔ (لا الہ الااللہ – محمد رسول
اللہ)
دوسرا
کلمہ ایک ذرا سی مختلف شکل میں نماز میں التحیات میں پڑھا جاتا ھے۔
تیسرا
کلمہ تسبیح کے مفہوم کا ھے۔تیسرے کلمے سے متعلق ایک دلچسپ بات ھے۔
آنحضرت ﷺ نے جو مختلف اذکار و تسبیحات بتائی ھیں۔ان
کے عموماً تین حصے ہوتے ھیں۔ پہلے حصے
میں اللہ کی سبحانیت کا ذکر۔ دوسرے میں اللہ کی حمد۔ اور
تیسرے میں اللہ کی کبریت۔ (سبحانیت
کا اردو ترجمہ عموماً اللہ کی پاکی اور بڑائی بیان کرنا کیا جاتا ھے۔یہ ایک صاحبہ نے سبحانیت کی تشریح کی ھے۔
مجھے پسند آئی۔ نہیں معلوم ٹھیک ھے کہ نہیں۔ لیکن تشریح زوردار بلکہ لچھے دار
ھے۔ سوچ رھا ھوں کہ ان کا بلاگ اِن ایکٹو ھے اور نہ جانے کب غائب ہو
جائے۔ اس لیے پوسٹ کا ترجمہ کر کے بلاگ پر سیو کرلوں۔ چند
مثالوں پر غور کریں۔
سبحان
اللہ ۔ الحمد للہ۔ اللہ اکبر
سبحان اللہ۔
وبحمدہ۔ سبحان اللہ العظیم۔
سبحان
اللہ ۔ والحمدللہ۔ ولا اللہ الا
اللہ واللہ اکبر۔
ولا حول ولا قوۃ ال باللہ العلی العظیم۔
سبحانک
اللہم ۔ و بحمدک۔ و تبارک اسمک۔ و تعالی جدک۔ ولا اللہ غیرک۔
سبحان
ربی ال اعلٰی اور سبحان ربی العظیم ۔ (ایک کتاب میں پڑھا کہ
شیعہ اس کے آخر میں "وبحمدہ" کا اضافہ کرتے ھیں )
یہ تین
کا پیٹرن تیسرے کلمے سمیت کافی اذکار و تسبیحوں میں نظر آتا ھے۔
چوتھا
کلمہ پڑھتے ھوئے مجھے ایک عجیب سی مسرت ہوتی ھے، جس کا کلمے سے کوئی تعلق
نہیں نظر آیا مجھے۔ یہ کلمہ اللہ کی محتلف صفات کا خلاصہ بیان کرتا ھے۔ اللہ کے
بارے کسی اجنبی کو بتانا ہو تو چوتھے کلمے کا ترجمہ سنا دیں۔
پانچواں
اور چھٹا کلمہ دعائیں ھیں۔ جن میں محتلف گناہوں سے بچنے کی دعا مانگی
گئی ھے۔
چونکہ
زیادہ تر لوگوں کو بچپن میں کلمے یاد کروائے جاتے ھیں، اس لیے عموماً چھٹے کلمے سے
پہلے ہی بس ہو جاتی ھے۔ چھٹا کلمہ یاد کرنا پی ایچ ڈی کے برابر تھا۔
ذہن بھی
پتہ نہیں کدھر سے کدھر نکل جاتا ھے۔ بات ہو رہی تھی کہ کسی کو معلوم ھے یہ
کیسے اور کب وجود میں آئے۔؟
اور یہ الیکشن کمیشن والے اچھے مسلمان کی تعریف کا ٹیسٹ چھ کلمے پوچھ کر کیوں لے رہے ہیں۔؟؟
یہ باقی قوموں میں بھی ہیں یا بس بر صغیر والے ہی پڑھتے ھیں؟ ۔
اور یہ الیکشن کمیشن والے اچھے مسلمان کی تعریف کا ٹیسٹ چھ کلمے پوچھ کر کیوں لے رہے ہیں۔؟؟
یہ باقی قوموں میں بھی ہیں یا بس بر صغیر والے ہی پڑھتے ھیں؟
الیکشن کمیسن کی اِس کھلی چھوٹ کو ریٹرننگ آفیسرز بدلہ لینے کیلئے استعمال کرتے ہیں شائد۔
جواب دیںحذف کریںتھانیدار نے بالکل درست کہا کہ مسلمان کو چھ کلمے نہیں آتے اور جو چھ کلمے پڑھنے اور انہیں یاد کرنے پر زور دیتے نظر آتے ہیں وہ زیادہ تر کلمہ گومشرک ہیں۔ کسی مسلمان کے لئے ان خود ساختہ چھ کلموں کو ضروری سمجھنا غلط ہے کیونکہ انکا کوئی ثبوت قرآن و حدیث میں سرے سے موجود نہیں۔ انکی حیثیت بدعت سے زیادہ کچھ نہیں۔
جواب دیںحذف کریںمسلمانان اسلام کا صرف ایک کلمہ ہے اور وہ لاالہ اللہ محمدرسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے لیکن اس کا مخصوص نام ’’کلمہ شہادت‘‘ ثابت نہیں۔ اور یہ کلمہ مکمل حالت میں صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ کسی شخص کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے لئے اس مکمل کلمے کی ضرورت پیش آتی ہے۔ لیکن کسی مسلمان کے ایمان کی تصدیق کے لئے اس سے یہ کلمہ سننا ضروری نہیں جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے کہ ایک مسلمان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اگر تو مسلمان ہے تو کلمہ سنا۔ بلکہ اس کا یہ اقرار ہی کافی ہے کہ وہ مسلمان ہے۔ کیونکہ کسی کا یہ کلمہ کہنا اسکے مسلمان ہونے کا ثبوت نہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ کافر ہو اور اسے یہ کلمہ یاد ہو۔
بے شک ان چھ کلموں میں عقائد بیان کئے گئے ہیں مگر ان کی کوئی دلیل نہ قرآن میں ملتی ہے اور نہ حدیث میں ۔اور ہمارے نزدیک حجت صرف قرآن و حدیث ہے ہم صرف اسی کی دلیل کو مانتے ہیں باقی سب کو بدعت ۔جس چیز کی دلیل ہی نہ ہو اس کو رٹنا کیا معنی رکھتا ہے ۔خود ساختہ ان کلموں کی دین اسلام میں کوئی اہمیت نہیں ان کلموں کو گھڑنے والے اور یاد کرنے والے بھی اس کی دلیل دینے سے قاصر ہیں ۔
جواب دیںحذف کریںایک نکاح میں شرکت کا موقع ملا جب وہاں گئے تو ایک بریلوی مولوی نے نکاح پڑھانا شروع کیااتنے کلمے پڑھوائے کہ دولہا بے چارہ چیخ اٹھا اور کہا مولوی صاحب میں تو پہلے سے ہی مسلمان ہوں اوپر سے آپ نے حد کردی۔جب مولانا گھر سے باہر نکلا تو میں نے مولانا سے پوچھا جناب اتنی بار کلمہ کیوں پڑھوایا ۔تو کہنے لگا کہ اگر میں مختصر کرتا تو یہ لوگ کہتے مولوی صاحب آپ نے آخر کیا ہی کیا ہے بس پانچ سو کا نوٹ ہی کافی ہے۔لیکن اب ہزار کا نوٹ لگ گیا۔
جواب دیںحذف کریںچھ کلمات احادیث میں ہیں یا نہیں ؟
جواب دیںحذف کریںان کی تفصیل کے لئے درج ذیل لنک کا وزٹ کریں ۔ جزاک اللہ
http://islamic-forum.net/index.php?showtopic=20775
پیارے بھائیو!بات یہ ھے کہ یہ سب کلمے احادیث میں موجود ھیں... لیکن بکھرے ھوۓ ھیں... ان کو ہار کی شکل میں کسی نے پرو دیا اور مالا بنا دیا.... ان میں سے کوئی کلمہ اسلام کے خلاف نھی... بلکہ یہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ھے... کہ ان کے پڑھنے سے اللہ تعالی کی وحدانیت اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی رسالت اور تمام گناہوں سے توبہ کی یاد دہانی ھو جاتی ھے .. آج تک ان پر کسی نے اعتراض نھی کیا... کیونکہ جو کرے گا وہ دائرہ اسلام سے خارج ھونے کے قریب ھو جاۓ گا... یا کافر ھو سکتا ھے اگر انکے معانی کا انکار کرے... اسلیے اس زمانے کے عقلمند اپنے آپ کو بھت ھی زیادہ عقلمند سجمھنے لگ گۓ ھیں ﺫرا اپنے ایمان کی فکر کریں... ھر چیز کا فورا انکار نہ کریں.... انکا ثبوت احادیث میں موجود ھے... یہ الگ بات ھے کہ بکھرے ھوۓ ھیں... بعض لوگ مثلا فرحت ہاشمی وغیرہ تو اس زمانے کے لوگوں کو دین سے اور اسلامی ثقافت سے دور کرنے پر تلے ھوۓ ھیں
جواب دیںحذف کریںپیارے بھائیو!بات یہ ھے کہ یہ سب کلمے احادیث میں موجود ھیں... لیکن بکھرے ھوۓ ھیں... ان کو ہار کی شکل میں کسی نے پرو دیا اور مالا بنا دیا.... ان میں سے کوئی کلمہ اسلام کے خلاف نھی... بلکہ یہ برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ھے... کہ ان کے پڑھنے سے اللہ تعالی کی وحدانیت اور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی رسالت اور تمام گناہوں سے توبہ کی یاد دہانی ھو جاتی ھے .. آج تک ان پر کسی نے اعتراض نھی کیا... کیونکہ جو کرے گا وہ دائرہ اسلام سے خارج ھونے کے قریب ھو جاۓ گا... یا کافر ھو سکتا ھے اگر انکے معانی کا انکار کرے... اسلیے اس زمانے کے عقلمند اپنے آپ کو بھت ھی زیادہ عقلمند سجمھنے لگ گۓ ھیں ﺫرا اپنے ایمان کی فکر کریں... ھر چیز کا فورا انکار نہ کریں.... انکا ثبوت احادیث میں موجود ھے... یہ الگ بات ھے کہ بکھرے ھوۓ ھیں... بعض لوگ مثلا فرحت ہاشمی وغیرہ تو اس زمانے کے لوگوں کو دین سے اور اسلامی ثقافت سے دور کرنے پر تلے ھوۓ ھیں
جواب دیںحذف کریں