18 نومبر، 2014

ممتاز قادری

فیس بک پر ید بیضاء کے ایک حالیہ سٹیٹس سے اقتباس۔
"ابهی پچهلے دنوں ایک چوهدری صاحب نے اسلام کی مقدس جنگ ایک مسیحی جوڑے کے خلاف لڑی۔
اس سے پہلے وه قادری صاحب نے ایک چهاپہ مار کاروائی میں گورنر صاحب پر ہاتھ صاف کیا تها۔۔
سمجھ یہ نہیں آ رها کہ توهین رسالت، جس قانون کے حق میں گورنر سلمان تاثیر کو قتل کیا گیا، اس پر خود ان کو اتنا اعتبار کیوں نہیں تها کہ اسی قانون کے تحت سلمان تاثیر کے خلاف مقدمہ درج کروا دیتے؟؟؟۔ ۔ ۔ "

پڑھنے کے بعد سوچ کا زاویہ وہی ہے یا تبدیل ھوا؟؟؟۔ ۔
واقعی ،ممتاز قادری کو پھولوں سے لادتے ھوئے ھم سب کو یہ بات ایمانداری سے سوچنی چاھیئے۔
جس قانون کے ناموس کی تحفظ کی خاطر ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کا قتل کیا، اسی کے تحت مقدمہ کیوں نہ درج کروا دیا؟۔
انگریزی محاورہ ہے کہ کمرے میں کھڑے ہاتھی کو نظرانداز کردینا۔
قادری صاحب کے اس فکری معمے کا جواب بھی سب کو معلوم ہے، لیکن سب کی ذاتی بھلائی اور بہتری اسی میں ہے کہ ہاتھی کی طرف نہ ہی دیکھا جائے۔