مفتی محمد شفیع ؒ فرماتے تھے کہ
"انسانوں
کی کسی مجلس میں اگر اختلاف نہ ہو تو اس کے دو ہی اسباب ہو سکتے ھیں۔ شرکاء اتنے
غبی ھیں کہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے محروم ھیں، یا پھر اتنے مفاد پرست ھیں کہ
دانستہ اختلاف سے گریز کرتے ھیں۔"
امام
شافعیؒ کا قول ہے کہ
"
میں اپنی بات کو درست کہتا ہوں لیکن اس میں غلطی کا امکان تسلیم کرتا ہوں۔ اسی طرح
میں دوسروں کی بات کو غلط کہتا ہوں مگر اس میں صحت کا امکان تسلیم کرتا ہوں۔"
کاش ہم اس بات کو سمجھ کر اس پر عمل کریں
جواب دیںحذف کریں
جواب دیںحذف کریںعلمی و فکری اختلافِ رائے ایک فطری بشری تقاضا ھے۔۔۔ لیکن ھم اس کے اظہار میں تہذیب کا دامن کھو دیتے ھیں۔۔ اور اگر جبری یا ریاکاری کے طور پرایک دوسرے کی رائے کو احترام دیں بھی تو دلوں سے اپنے علمی تکبر کا خناس نہیں جاتا۔۔۔ ھمارے معاشرے میں یہ ایک مشکل لیکن دل پسند عمل ھو گا
میرے خیال میں کوئی دوسروں پر داروغہ مقرر نہیں کیا گیا کہ لوگوں کے دلوں کے خناس کو ٹٹولتا رہے
حذف کریںاختلاف وہی مثبت اور نتیجہ خیز ہوسکتا ہے جو ظاہری اعمال و افعال و نظریات پر بات کرتا ہو
اور صحتمند گفتگو کا محور ہمیشہ ظواہر پر ہی ہونا چاہیے..فریق ثانی کی نیت اور ذاتیات پر بات صحتمند گفتگو کی علامت نہیں
اگر فریق ثانی بلفرض ہٹدھرم ہے اور لگتا ہے کہ اسکے دل میں خناس ہے اور مزید بات کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا تو گفتگو کو ترک کرنا بہتر ہے نا کہ فریق ثانی کی نیتوں پر فتوے
دلوں کے خناس کے فتوے فقط فریق ثانی کو زیر کرنے کے لئے دیے جاتے ہیں...اس لئے انسے پرہیز لازم ہے
حذف کریںدروغہ صاحب! آپ نے ابتدا ھی ٹٹولنے کےاپنے دل پسند عمل سے کی۔۔۔میں نے تو اپنی دانست میں ایک ایسی اجتماعی خامی کا ذکر کیا جس کی وجہ سے ھم دوسروں کی رائے کو دل سے برداشت کرنے سے محروم ھیں اوربے شک میری ذات میں بھی یہ خامی بدرجہ اتم موجود ھے۔۔
دل کا خناس اور نفسانی تباہ حالی کی وجہ بدگمانی اورتشکیک زدہ ایمانی ظروف ھیں جو نفرت، بغض، کینہ جیسی روحانی بیماریوں سے بھرے رھتے ھیں۔۔ اور ان کی وجہ سے ھمارا دیہان دوسرے کے ایمان کوٹٹول کر اپنی خودساختہ علمی پوزیشن کو سچ بولو کے بینر تلے تشہیر کرنے پر ھوتا ھے۔۔اللہ سبحان و تعالی ھمارا دیہان اپنے دلوں کی سیاھی کی طرف موڑے اور اس روحانی بوسیدگی کومجاھدے اور تزکیہ سے تروتازہ کرے۔۔آمین
ایمانیات کے اصولوں پر اختلاف ہوسکتا ہے اور اس پر بات بھی ہوسکتی ہے...اور یہ دلوں کو ٹٹولنا نہیں
حذف کریںہاں ایک ہی ایمانی اصول کے تحت خود کو زیادہ ایماندار کہنا اور دوسروں کو کم سمجھنا درحقیقت دلوں کو ٹٹولنا ہے
ایمانیات کے اصولوں پر بات کرنے والوں پر یہ الزام دھردینا کہ دلوں کو ٹٹولا جا رہا ہے یا یہ کہنا کہ خود کو عالم فاضل سمجھا جا رہا ہے
یہ بات بحث مباحثے کے اصولوں کے خلاف ہے
ہر شخص خود کو درست اور حق پر سمجھ کر ہی دوسرے پر تنقید یا اختلاف کرتا ہے...اس لئے دوسروں کو نا حق سمجھنا ایمان ٹٹولنا نہیں
بشرط کہ بات دلیل سے اور اخلاقیات کے دائرے میں کی جائے
اور جب بات دلیل سے ہوگی تو دونوں طرف اصلاح کی گنجائش بھی رہےگی
کیوں کہ دلیل اپنا لوہا خود منواتی ہے اور ہدایت اللہ کی طرف سے ہے
وما علینا البلاغ
حذف کریںایمان کا تعلق خفی اور باطنی امور سے ھے اور امتِ مسلمہ میں اس پر کبھی جھگڑا نہیں ھوا۔۔ اختلافی امور تو عقائد اور عبادات سے متعقلہ ھیں جن سے ملائیت کو حلوہ ملتا ھے۔۔ اور ایمان کو ٹٹولنا مکروہ اور قبیح عمل ھے حتی کہ ایک خدا کا منکر بھی تلوار کے زیرِ سایہ کلمہ پڑھ کر ایمان کا دعوی کرے تو اس پر بھی شک نہیں کیا جا سکتا۔۔
میں تو کہتا ھوں عقائد اور عبادات کے فروعی مسائل پر بھی بحث نہیں ھونی چاھیئے۔۔ کیونکہ یہ باتیں وقت نےتسلیم شدہ حقیقتوں کی طرح ھمارے سامنے رکھ دی ھیں اب ان کو چھیڑ کر ھم کسی نہ کسی طرح دوسروں کے ڈومین میں داخل ھوجاتے ھیں اور بات دل شکنی پر ختم ھوتی ھے اس لئے بہتر ھے آپ جس عقیدہ اور مذھب کو بہتر سمجھتے ھیں اس پر مجاھدہ اور ریاضت کرکے کمال حاصل کریں اور توجہ کا مرکز اپنی ذات کے نقائص اور خودی کی پہچان ھو تو رواداری کی مشق کی بنیاد پڑھ سکتی ھے۔۔ اللہ ھم سب کی محبتیں ایمان بالرسول کی طرف قائم رکھے۔۔
نعرہِ حیدری
یا علیؑ
حذف کریںاب دیکھیں نا کتنا بڑا فرق
ایک گروہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انکو مدد کے لئے پکارتا ہے
ایک گروہ حضرت عیسیٰ علیہ سلام کو پکارتا ہے
ایک گرو نانک کو
ایک رام اور لکشمن کو
وغیرہ وغیرہ
اور اسکے برخلاف ایک گروہ ان سب کا رد کرتا ہے اور کہتا کہ اللہ کے سوا جن جن کو پکارا جاتا ہے وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اور مکھی تو کیا مکھی انسے کچھ چھین کر بھی لے جائے تو اسے چھڑا بھی نہیں سکتے
انکے مزارات پر خرافات ہوں، جرائم ہوں، بم دھماکے ہوں، سیلاب آئیں، میزائل گریں یہ اپنے مزار کو نہیں بچا سکتے اپنے مزار کے باہر ہونے والی خرافات کو ختم نہیں کرواسکتے...ہاں جب زندہ تھے تو دشمنوں سے خود بھی بچتے اور مسلمانوں کو بھی بچاتے..برائی دیکھتے تو روکتے...یہ نا ممکن تھا کہ
انکے گھر کے باہر نشہ استعمال ہورہا ہو اور وہ خاموش رہتے
اب اس اصولی اختلاف پر بات بھی ہونی چاہیے اور ہر فریق کو دلائل بھی دینے چاہئیں مگر اخلاقیات کے دائرے میں
اور حق بیان کرنے میں دل شکنی ہو تو ہو...اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم نے مشرکین کی پروا نہیں کی دل کیا تعلق بھی ٹوٹا...مگر دعوت توحید جاری رہی
حذف کریںبھائی یہ جو فرق ھے اسی کا احترام کرکے تم اپنے گروہ کا جھنڈا اٹھاؤ۔۔ جب غیر مسلموں کو ان کے نظریات کی تبدیلی پر کوئی جبر اور دھونس نہیں تو یہاں کیوں۔۔
ویسے میں نے نتیجہ اخز کیا ھے تم سے یہ سب باتیں کرنا بیکار ھے کیوں کہ تمہارا پسندیدہ مشغلہ ھی مزھبی معاملات کے اختلافی پہلوؤں کو اجاگر کرکے "پِڑ" پکھانا ھے۔۔
ایسا کرو کچھ سمے نکال کر موریشش چلے جاؤ وہاں کے صاف ساحل پر کھڑے ھو کر ڈوبتے سورج کا نظارہ کرو۔۔ اور سوچو ایک دن تم کو بھی ڈوب جانا ھے اور یہ حشر سامانی یہیں رہ جائے گا۔۔ پھر آنکھیں بند کرکے گیارہ مرتبہ کہو
"غیر جانبدار مسلمان اسے کہتے ھیں"
امید ھے انشاءاللہ بہتری آئے گی
حذف کریںپاگ لگے ریہن، دُدھ پُتر دی خیر، حق اللہ۔
چوُٹھ بولو، کم تولو
نبوی دعوت ...دعوت توحید ہی تھی
حذف کریںبلکہ ہر نبی کی دعوت دعوت توحید ہی تھی
اس دعوت کا پرچم اگر میرے ہاتھ میں ہو تو چاہونگا کے اسی پرچم کو تھامے موت اے
اب یہ کسی کو تنقید لگے تو لگے
اب یہ کسی کو اختلافی پہلوں کا اجاگر کرنا لگے تو لگے
کوئی مانے تو مانے نا مانے تو اسکا دین اسکے ساتھ اور میرا دین میرے ساتھ
مجھے ہے حکم ازاں
لا الہ الا اللہ
توحید کی منزل کی طرف بڑھیں تو پہلا زینہ " لا الہ" نفی کا ھے کہ اے بندے پہلے اپنے من سے تکبر، کینہ، حسد، نفرت، بغض اور دیگر شیطانی بت گرا۔۔۔ من کی کی کھیتی سے نفسِ امارہ کی نفی کر۔۔ پھر "الا اللہ" سے ثبات کا پانی لگا کرعشقِ حقیقی کا پودا پروان چڑھا۔۔ اور اس عمل میں کُھب کر بندہ خودی کو پہچاننے کے سفر کا آغاز کرتا ھے۔۔۔لیکن جن کی دلوں پر جھوٹ اور نفرت کی سیاھی کی مہر لگی ھو ان کی روحانی دنیا بے کیف رھتی ھے اور
حذف کریںخِرد نے کہہ بھی دیا لاالہ تو کیا حاصل۔۔
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں۔۔
مشورہ پر سنجیدہ غور کرنا۔۔ خیر خواہ
یہ بندہ ہر فورم پر بنی اسرائیل والی حجتیں کرتا وہی سوالات دہراتا پھِرتا ہے جِس پر شیعہ اور بریلوی مولوی کِتابیں لِکھ کر، محافل میں خُطبات کے ذریعے لاکھوں مرتبہ جوابات دے چُکے۔ جِسے ماننا ہے وہ مانے جِسے نہیں ماننا وہ نہ مانے۔ اِنکے اِسی شرک شرک کے غلغلے نے وہ فضا بنائی ہے جِس میں بارودی مجاہدین مشرکین کو قتل کرنے والی آیات پڑھ پڑھ کر مزاروں میں دھماکے کرتے ہیں۔
حذف کریںدیکھ لینا اِس نے ابھی تقیہ کر کے کہنا میں کِسی قتل و غارت کو جائز نہیں سمجھتا لیکن شِرک کے اِن مراکز (مزارات) کو بارود سے اُڑئے جانے پر اور وہاں زائرین کے قتل پر اندر ہی اندر چاہے اِسکے دِل میں لڈو پھوتٹے ہوں۔
ایسی کھوکھلی کھوکھی باتیں جِنہیں یہ سادہ لوح مسلمانوں کو ورغلانے کیلئے بطورِ دلیل استعمال کرتے ہیں، پڑھ سُن کر اب تو حیرت بھی نہیں ہوتی۔ کوئی تمثیل کامل نہیں ہوتی لیکن پھِر بھی سوال اُٹھتا ہے۔ مزارات کے اِرد گِرد خرابیوں کو تو چھوڑ دیں۔
وہ سب خرابیاں جِسکو بُنیاد بنا کر مولوی کم تولو نے مزارات کی نفی کی ہے، کیا اِسی دُنیا میں نہیں ہو رہیں جِسکا مالک و مختار وہ اللہ کے جِسکی پکڑ سے کِسی کو فرار نہیں۔ کیا اِس سے یہ مُراد لی جائے کہ اللہ اپنی دُنیا میں اِن خرافات کا خاتمہ کرنے پر قادر نہیں؟
کیا بیت اللہ میں حاجیوں کی جیبیں نہیں کتتیں؟
کیا حرمِ خدا کے اندر بُت نہیں سجائے گئے؟
جبکہ اللہ قادر ہے کہ وہ ایسا کرنے والوں کو وہیں کھڑے کھڑے معذور کر دے، اُنکے چہرے بِگڑ جائیں۔
اپ نے بالکل ٹھیک کہا۔۔ بندہ اس کی فورم پر جا بجا بکھری ھوئی بارودی تحریریں دیکھ لے تو پہچان لے کہ یہ کس مشن پر کام کر رھا ھے۔۔۔ اور دعوی ھے غیر جانبدار مصلح کا۔۔۔ مانا تم اپنے مذھب اور ان کے شاھی سرپرستوں کے پرچار میں آزاد ھو لیکن دوسروں کے بھی عقائد اور احساسات کا احترام کرو۔۔۔ لیکن لگتا ھے ھر سائز کا لِتر بھی پڑے تو یہ فکری شاخ ٹیڑھی رھے گی۔۔
حذف کریں
حذف کریںفلسفیانہ گفتگو میں پسند نہیں کرتا
نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کی دعوت بہت سادہ اور عام فہم تھی
نا ہی مشکل الفاظ نا ہی فلسفیانہ مو شگافیاں
اتنی سادہ اور عام فہم کے عرب کا بدو بھی اس دعوت کو سمجھ جاتا
قرآن نے بھی یہی اسلوب اختیار کیا
حتی کے اللہ نے چھوٹی چھوٹی عام فہم مثالوں سے توحید سمجھائی
لوگو! ایک مثال دی جاتی ہے ، غور سے سنو۔ جن معبودوں کو تم اللہ کو چھوڑکر پکارتے ہو، وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے، بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیںسکتے۔ مدد چاہنے والے کمزور، اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ انلوگوں نے اللہ کی قد رہی نہ پہچانی جیسا کہ اسے پہچاننے کا حق ہے ۔ واقعہیہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے۔
الحج ٨٣-٨٤
تکبر کے بارے میں ارشاد نبوی بڑے اہم اور عام فہم ہیں
صحیح مسلم میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم سے کسی شخص نے سوال کیا، "مجھے اچھا لباس پسند ہے۔ کیا یہ تکبر ہے؟" آپ نے فرمایا، "اللہ حسن والا ہے اور وہ خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔ تکبر تو یہ ہے کہ انسان دوسروں کو حقیر سمجھے اور جب اس کے سامنے حق پیش کیا جائے تو تو اسے قبول کرنے سے انکار کر دے۔
ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم نے فرمایا؛
تکبر حق کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے
صحیح مسلم؛ح91،الایمان؛39
تو اللہ ھم سب کو تکبر سے بچاے
حق کو عام کرنے، حق کو قبول کرنے اور دوسروں کو حقیر جاننے سے بچاے
میرا دعویٰ قطعا غیر جانبداری کا نہیں
حذف کریںمیں مسلمان ہوں...قرآن و حدیث میرا مسلک ہے
اس اعتبار سے آپ مجھے اہل حدیث، سلفی اور اہل سنت کہہ سکتے ہیں
میں دیگر تمام مسالک و مذاہب کو باطل سمجھتا ہوں...اور قرآن و حدیث پر ایمان کو لازم سمجھتا ہوں
میں کسی کو کافر مشرک بدعتی نہیں کہتا...ہاں کفر کو کفر اور شرک کو شرک کہنا اور سمجھنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں
میں کسی عالم پیر فقیر کا مقلد نہیں اور تقلید کو برا جانتا ہوں
قرآن و سنت کو ہر شے پر مقدم سمجھنا لازم جانتا ہوں
اس فورم پر دعوت دین کی غرض سے ہی آتا ہوں
اور یہ کام کرتا رہونگا اللہ کی توفیق سے
کسی کو برا لگتا ہے تو اسکا دین اسکے لئے میرا دین میرے لئے
اللہ میری خطاؤں اور میری لغزشوں کو معاف کرے...اور میرے حسنات کو قبول فرماۓ
اب امید ہے آپ مجھے غیر جانبدار نہیں کہینگے
اب مُّکر جائے تو پتہ نہیں لیکن یہ بندہ علی لاعلان کہہ چُکا ہے کہ شہباز قلندر، عبداللہ شاہ غازی، داتا صاحب، قائدِ اعظم اور اقبال سمیت تمام مزارات ڈھا گِرا دیئے جائیں۔ اِسکے نتیجے میں کروڑوں عقیدتمندوں کا جو ردِ عمل ہو، خون خرابہ ہو اِسے کوئی پرواہ نہیں، بس یہاں اِسکی نجدی سعودی ریاست قائم ہو جائے جِس میں نہ کِسی دوسرے مسلک، مذہب کو جینے کی اِجازت ہو نہ عبادات کی۔
حذف کریںجِس بندے کی تبلیغ کا آغاز ہی دوسرے مسلمانوں کے عقائد کو باطل، مشرک، کافر کہنے سے ہو اُس نے لِتر ہی کھانے ہیں اور مسلسل کھا رہا ہے اور کھائے گا بھی، اِنشاللہ۔
آپ کا سچ بولو کا سودا اہلِ نجد میں خؤب بکے گا آپ پڑاؤشفٹ کرکے ھوا کیوں نہیں تبدیل کرتے۔۔یہاں تو ظالم لوگ اب آپ کو دیکھ کر ھی جوتا کا تسمہ کھولنے لگتے ھیں
حذف کریں
حذف کریںمجھے پورا اندازہ تھا کے آپنے یا کسی نے یہی اشکال پیش کرنا ہے کہ خانہ کعبہ میں بھی تو جیبیں کٹتی ہیں تو پھر اللہ کیوں نہیں روکتا..کیا اللہ قادر نہیں؟؟
تو جناب یہ اشکال پیدا ہی اس وقت ہوتا ہے جب لوگ اللہ کو یعنی خالق کو مخلوق کے برابر لا کھڑا کرتے ہیں
اللہ اس کائنات کا خالق ہے اور مالک
اللہ نے جن و انس کو اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے
پھر اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ اس لئے پیدا کیا کہ تاکہ جان سکے کے نیک کون ہے اور بد کون
اللہ نے اس دنیا کو آزمائش کی جگہ بنایا...نیکی اور بدی کو ہمارے سامنے لا کھڑا کیا
اللہ چاہے تو سب نیک ہوجائیں اور کوئی گناہ نا ہو اور اللہ چاہے تو سب کو ایک ہی حکم سے فنا کردے
مگر چونکہ اللہ نے یہ دنیا آزمائش کی جگہ بنائی ہے تو یہاں اللہ ظالموں بدکاروں اور گناہ گاروں کو مہلت دیتا ہے موقع دیتا ہے کہ رجوع کرلیں
یہ اللہ کامہلت دینا اور موقع دینا اللہ کے قادر ہونے کی نفی نہیں
اللہ مہلت کیوں دیتا ہے؟؟ یہ اللہ کی سنت ہے...اللہ رحیم ہے اللہ کریم ہے... اللہ تعالیٰ لوگوں کے اعمال کے حساب سے قیامت والے دن جزا اور سزا دیگا
مخلوق کا معاملہ ایسا نہیں
اولیا و بزرگان دین مخلوق ہیں
نیکیاں بھی کرتے ہیں اور گناہ بھی
بیمار بھی ہوتے ہیں اور پریشان بھی
برائیوں سے دور رہتے ہیں اور اچھائیوں اور نیکیوں کی جدوجہد بھی
انھیں قیامت والے دن اللہ کو حساب دینا ہے مخلوق سے حساب لینا نہیں
یہ نیکیوں کی دعوت دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں
وہ بزرگ نیک نہیں کہ لوگوں کو برائیوں سے نا روکے اور لوگوں کو نیکیوں کی تلقین نا کرے
بزرگوں کے گھروں کے باہر ناچ گانا جرائم نشہ ہوتا ہو اور بزرگ نا روکیں یہ ہو نہیں سکتا اور نا انکی زندگی میں ایسا تصور کیا جاسکتا ہے
مگر آج انکی قبر کے باہر یہ سب ہوتا ہے اور یہ روکتے نہیں کیوں؟؟
کیا طاقت نہیں رکھتے؟؟..اگر طاقت نہیں رکھتے تو پھر ہماری مرادوں کے پورا کرنے کی طاقت کیسے رکھ سکتے ہیں
اور اگر طاقت رکھتے ہیں تو روکتے کیوں نہیں...انکا تو کام اور مقصد ہی برائی کو روکنا اور نیکیوں کی تلقین رہا جب دنیا میں زندہ تھے
پھر یا علی المدد یا یا غوث المدد کے نعرے کی کیا اہمیت
پھر کیوں نا یا اللہ مدد کا نعرہ لگایا جائے
کہ جو سنتا بھی ہے اور جانتا بھی ہے
قدرت بھی رکھتا ہے اور اختیار بھی
مجھے لوگوں کی پروا نہیں
حذف کریںاور اللہ سے دعا ہے کہ اللہ لوگوں سے بے نیاز کردے
اگر میں نبوی دعوت پر قائم ہوں تو میرے لئے یہی کافی ہے
اللہ مجھے سیدھے راستے پر چلا
انکے راستے پر جن پر تونے انعام کیا
حذف کریںمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلّم کے ان فرامین کو دل سے مانتا ہوں
اللهم لا تجعل قبرى وثنا لعن الله قوما اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد.
مسند احمد2/246، مسند ابويعلى
اے اللہ ! میری قبر کو بت نہ بنا دے[ کہ اسکی پوجا کی جائے] اللہ کی لعنت ہو اس قوم پر جس نے اپنے نبیوں کی قبر وں کو مسجدیں بنا لیا تھا۔
میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اس کام کی مخالفت ایمان کے منافی سمجھتا ہوں اور جو بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کردار کو اپناۓ تو میں اسکے ساتھ ہونگا
عَنْ أَبِى الْهَيَّاجِ الأَسَدِىِّ قَالَ قَالَ لِىعَلِىُّ بْنُ أَبِى طَالِبٍ أَلاَّ أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِىعَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ لاَ تَدَعَتِمْثَالاً إِلاَّ طَمَسْتَهُ وَلاَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلاَّ سَوَّيْتَهُ.
صحيح مسلم 968 الجنائز، سنن ابوداود: سنن النسائي: سنن الترمذي: مسند احمد1/96
حضرت ابو ہیاج الاسدی بیان کرتے ہیں حضرت علی ؓ نے مجھ سے فرمایا :کیامیں تمہیں اس کام کی لئے نہ بھیجوں جس کام کیلئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے بھیجا تھا؟ کوئی بھی مجسمہ اور تصویر بغیر مٹائے نہ چھوڑنااور کسی بھی اونچی قبر کو بغیر برابر کئے نہ رہنے دینا
جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلّم نے اپنی دعوت کی ابتدا کی تو اکیلے تھے
حذف کریںاکثریت کا عقیدہ و مذھب کچھ اور تھا
کیا اسے دل آزاری تصور کرینگے آپ؟؟
کیا اسے اقلیتی ایجنڈہ مسلط کرنا کہینگے؟؟
مجھے دین حق کی دعوت دینا لازم ہے
الحمدللہ مکہ اور مدینہ کی نظریاتی تقدیس کے محافظ ہیں ھم
اور ھم اپنی دعوت کو دنیا کے کونے کونے تک لے کر جائینگے
اللہ ہمیں ھمت دے اور طاقت دے
آمین
حذف کریںمیں تُمہاری ایک ایک بات پر اپنی معمولی سی سمجھ بوجھ کے مطابق لمبی چوڑی بحث کر سکتا ہوُں۔ ہم بھی اِنہیں مولویوں کو پڑھتے سُنتے ہیں جِن سے تُمہیں فِکری راشن مِلتا ہے تُم نے کوئی انوکھی بات نہیں کی۔سینکڑوں ہزاروں سالوں سے جاری وہی رنڈی رونا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ "سفلی" عِلم کے شکار مسلک کو میں نے آج تک راہِ راست پر آتا نہیں دیکھا تو اب میں اپنا سر کاہے کو پھوڑوں۔
آج میری دِلپسند فنکارہ اور عظیم گائیکہ ملکہِ ترنم میڈم نورجہاں کی تیرہویں برسی ہے، تُم مُجھے کِن دھندوں میں اُلجھا رہے ہو ۔ ۔ ۔ ۔
وے منڈیا سیالکوٹیا
تیرے مُکھڑے دا کالا کالا تِل وے
میرا کڈھ کے لے گیا دِل وے
حذف کریںیہی تو میں کہہ رھا ھوں یہاں تو اکثریت گناھگاروں کی ھے تم خادمین کی شُرطیلی چھتری تلے شفٹ ھو جاؤ۔۔ یہاں کی کجھل خواری سے بھی بچ جاؤ گے
حذف کریںبھلے آدمی اپنے ذھن کو یکسو کر لے کہ ھر بندہ اپنے تیع انعام یافتہ بندوں میں شامل ھونا چاھتا ھے۔۔۔ اور مذھبی عقائد میں لوگوں کی پروا نہیں کرتا۔۔۔ یہ ایک حقیقت ھے جسے برداشت کرکے ھم اختلافی مسائل کو مہذب بنا سکتے ھیں۔۔ لیکن اگر میرا مقصد ھی ھر وقت دوسروں کے عقائد پر حملہ کرکے اپنی فکر کی برتری ثابت کرنا ھے تو راستہ ٹیڑھا ھو جائے گا۔۔۔آپ بھی اپنے عقیدہ پر قائم رہ کر پورا زور لگائیں اور دوسروں کو بھی آزادی دیں کہ وہ اپنا انعام پا سکیں۔۔۔اپنی اپنی فکر کی حد میں رھیں یہی موضوع ھے کہ اختلاف کو برداشت کر
میں تو پہلے ہی کہ چکا ہوں کہ میرا تو مقصد ہی دعوت حق ہے
حذف کریںحکمت اور تدبر کے ساتھ..اللہ کی توفیق سے
بغیر لوگوں کو القابات دیے اور گالیاں دیے
فریق ثانی کو چاہیے کہ اختلاف کو برداشت کریں
چاہیں تو میرا رد کریں...اسی طرح..یعنی اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر
وما علینا البلاغ
اسکے ساتھ کون متھا پھوڑے۔
حذف کریںاِسکی تو تبلیغ ہو جانی ہے لیکن اِس دوران ذہن میں آنیوالے گندے گندے خیالات کیوجہ سے ہم پر خواہ مخواہ ذہنی غُسل واجب ہو جائیگا۔
ویسے مولوی کم تولو اندر و اندری خوش بہت ہوگا کہ اُس نے ایک بار پِھر دو مشرکین کو تن تنہا ہی "زبر" کر لیا۔
بھائی۔ اب اماموں کا زمانہ نہیں جن کی بات غلط ہو سکتی تھی۔
جواب دیںحذف کریںاب تو ایسے ملاؤں اور ذاکروں کا دور ہے، جن کا لفظ پتھر پر لکیر ہے۔ قرآن اور سنت کی کوئی دلیل اس کو ھلا نہیں سکتی۔
حذف کریںقرآن و سنت کے آگے نہ تو کسي ملاں و مفتي و زاکر کي اہميت ہے اور نہ کسي عالم کي
ملاں و مفتي و زاکر و عالم غلط ہوسکتے ہيں قرآن و حديث سے جو ثابت ہو وہ کبھي غلط نہيں ہوسکتا
حذف کریںاختلافات کي وجہ ہي قرآن و سنت سے دوري ہے اگر سارے مسلمان قرآن و حديث کي مکمل پيروي شروع کرديں تو کوئي وجہ نہيں کہ تمام اختلافات اور تنازعات خود ہي دم توڑ ديں گے
The Quote attributed to Imam Shafii is not his. It was quoted by Imam abu hanifa. But its a good quote - I don't intend to kill anyone to prove that I am right.
جواب دیںحذف کریںIts great. But nowadays if u disagree with someone he becomes ur enemy. Specially in religious matters fatwa will be "KAFIR".
جواب دیںحذف کریںAaj log akhtilaf nahi dushmani karte hen .
جواب دیںحذف کریںUs dor men ikhtilaf karte te par ahtaram dil hota tha
جیسے جیسے میرا علم بڑھتا گیا، مجھے اپنی جہالت کا اندازہ ہوتا گیا۔ حضرت امام غزالی۔
جواب دیںحذف کریںہمیں اپنے اختلاف کو ادب کی لگام دینی چاھیئے۔