آج شاکر عزیز کی ایک بلاگ پوسٹ میں کئی دفعہ عید میلاد
النبی ؐ نامی تہوار کے بارے "نو تخلیق شدہ" کا لفظ پڑھا۔ میرے خیال میں کم از کم چار
پانچ سو سال پہلے سے جاری تہوار عموماً نو تخلیق شدہ نہیں کہلاتا۔
میلاد النبی کا تہوار عثمانی خلیفہ
سلطان مراد سوم کے دور (1588ء) سے مسلسل سرکاری سرپرستی میں منایا جا
رہا ہے۔
اوپر کی تصویر فلپ مینسل (Philip Mancel) کی کتاب (Constantinople: City of the World's Desire, 1453-1924) سے لی گئی ہے۔
سرکاری سرپرستی اسی سال سے کیوں شروع ہوئی، اس کا علم نہیں۔ لیکن ترک معاشرے میں میلاد النبی کو تہوار کے طور اس سے بھی کافی پہلے سے منانے کی روایت موجود ہے۔
سرکاری سرپرستی اسی سال سے کیوں شروع ہوئی، اس کا علم نہیں۔ لیکن ترک معاشرے میں میلاد النبی کو تہوار کے طور اس سے بھی کافی پہلے سے منانے کی روایت موجود ہے۔
ترکوں کے ایک مشہور شاعر سلیمان چلبی (Suleyman celebi)نے 1409ء میں
مولود کے نام سے ایک لمبی نظم/نعت لکھی ، جس کو آج بھی ترکی میں میلاد النبی اور دیگر
مذہبی تہواروںمیں نہایت اہتمام کے ساتھ گایا/پڑھا جاتا ہے۔
غالباً اسی ترکی ذریعے سے ہی برصغیر میں میلاد النبی کے
تہوار کی امپورٹ ہوئی۔
ترکی میں میلاد النبیؐ (میلاد قندیل) سے متعلق ایک اور بھی تہوار ہے جس کو رجب قندیل کہتے ہیں، اور اس کو رجب میں (حضرت آمنہ ؓ کو آنحضرت کا حمل ٹھیرنے کا مہینہ) منایا جاتا ہے۔ قندیل لفظ لگانے کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ عثمانی سلاطین کے دور سے ان تہواروں کی راتوں میں مساجد کے میناروں پر قندیلیں روشن کر دی جاتی تھیں۔
اس لنک پر، ترکش اخبار کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ جو میلاد قندیل کو منانے پر یقین نہیں رکھتے، وہ بھی احتراماً اس دن شراب کو ہاتھ نہیں لگاتے۔
جناب آپ نے مزید روشنی ڈال دی اس بارے میں۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تو اس کشمکمش میں تھا کہ دُوسرے لڑتے ہی رہتے ہیں، تو کل بس جنگ اخبار کے خصوصی اڈیشن پر نظر پڑی وہاں بھی اس چیز پر کافی روشنی ڈالی گئی۔۔۔۔ اور میرے خیال سے تہوار مناؤ یا نا مناؤ۔۔۔۔ حقیقت تو یہی ہے کہ خوشی تو سب کو ہی ہوتی ہے۔۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںمحترم ۔ میں نے شاکر عزیز صاحب کی پوری تحریر نہیں پڑھی کیونکہ فونٹ کافی چھوٹا ہے ۔ شروع میں جو لفظ انہوں نے استعمال کیا ہے وہ ”نو کمرشلائزڈ تہوار“۔ میرا خیال ہے کہ نو کمرشلائیزڈ کا ترجمہ "نو تخلیق شدہ" نہیں ہوتا ۔ میں تعلیم کی کمی کا شکار ہوں تو الگ بات ہے ۔ اب آتے ہیں تہورا کی طرف ۔ آپ یہ تو جانتے ہی ہوں گے کہ مسلمان کیلئے نص اول قرآن پھر حدیث پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں ۔ دوسرے خلیفہ عمر ابن الخطاب رضی اللہ عنہ سے ایک قول مروی ہے ”ایک تو سُنّت ہے اور جو سُنت نہیں وہ بدعت ہے“۔
جواب دیںحذف کریںمیرے دو سوالوں کے جواب میرے علم میں اضافہ کیلئے لکھ دیجئے مشکور ہوں گا
1 ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و صلّم کے وصال کے کم از کم 500 سال بعد سرکاری طور پر 956 سال بعد شرع ہونے والا تہوار کسی کیٹیگری میں آئے گا ؟
2 ۔ میلاد النبی جس طور فی زمانہ منایا جاتا ہے کیا وہ قرآن اور حدیث کے مطابق ہے ؟
اگر آپ تحریر مکمل پڑھیں گے تو شاکر نے چند دفعہ یہ لفظ استعمال کیا ھوا ہے۔ لیکن خیر کیا فرق پڑتا ہے۔
حذف کریںمیری پوسٹ میں کہیں بھی عید میلاد النبی کے بارے میری رائے نہیں ہے۔
مجھ سے پوچھیں تو،عیدین کے علاوہ تمام تہوار مذھبی نہیں بلکہ معاشرتی ہیں۔ اور تمام معاشروں میں تہواروں کا کچھ نہ کچھ مذھبی کنیکشن ضرور ہوتا ہے۔
اکثریت منانا چاھتی ہے تو منانے دیں۔
ایسے بھی ھیں جو نہیں مناتے۔
آپ کے پہلے سوال سے ایک سوال ذہن میں آیا۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ باجماعت تراویح حضرت عمر کے دور سے شروع ھوئی۔ یہ کس کیٹیگری میں آئے گی۔
بدعتِ حسنہ یا بدعت سئیہ؟
ایک مسلمان کے لیے ہرروز عید میلاد کا دن ہے کیونکہ وہ مبارک ساعت ہرروز آتی ہے جب ہمارے پیارے مدینے والے آقا اس دنیا میں تشریف لائے تھے اسی طرح وہ مبارک دن ہر ہفتے آتا ہے جب میرے اور آپ سب کے آقا اس دن میں تشریف لائے لیکن وہ خاص مبارک ساعت اور
جواب دیںحذف کریںخاص مبارک دن اور خاص مبارک مہینہ سال میں ایک بار آتا ہے تو اس لیئے باالخصوص منایا جاتا ہے
خوشی منانی ہے اگر کسی کو رائج الوقت زمانے کے حساب سے خوشی منانا مناسب نہیں لگتا تو وہ اپنے حساب سے خوشی منالے
دوستو آقا کی آمد کی خوشی مناکر دیکھیں خوشی منانا قرآن اور حدیث سے ثابت ہے
مکرمی میلاد النبی صلی الله علیہ وسلم کے متعلق تاریخی حوالہ دینے کا بہت شکریہ میرےانتہائ واجب الاحترام افتخاراجمل صاحب نےآپ سے دو سوال پوچھے ہیں آپ کی اجازت ہو تو میں عرض کردوں اجمل صاحب آپکےپہلے سوال کا جواب ہےبدعت! جوکہ بدعت کی دو بڑی اقسام میں سےایک بدعت حسنہ ہے اور دوسری ہے بدعت سئیہ پھران ہر دو اقسام کی چند اور کیٹگریاں ہیں بدعت حسنہ شروع کرنےوالے کو ثواب ملتا ہے دوسری پر سزا پہلی بدعت جیسےنمازتراویح باجماعت اور دوسری بدعت سئیہ جیسےقتل ہابیل کاگناہ قابیل پر قیامت سب قتل اسکے کھاتے لکھےجاتے ریہنگےمیلاد پاک منانابدعت حسنہ ہے جس پرثواب ہے گناہ نیں آپ کے دوسرے سوال کاجواب یہ ہے کہ نہ صرف ماضی و دور حاضرہ تا قیامت بلکہ مابعدقیامت ذکر رسول ہوتا رہے گاإنشاٴالله ورافعنالک ذکرک اور جی ہاں یہ میلادپاک قرآن و حدیث کے ہی مطابق ہےجہاں آپ کو کوئ برائ نظر آےاس برائ کو مٹائیں اور ختم کریں میلاد شریف میں شرکت کرکے دیکھیں چند لوگوں کےغلط نظریاتی پروپگنڈاکو نہ سنیں آپ پہلا کلمہ پڑھتے ہیں اسکے دو جز ہیں پہلا جز توحیداور دوسرا جز رسالت یہ دوسرا جز ہی تو میلاد ہےآپ تشہد میں سلام پڑھتےہیں نماز میں ہی میلاد ہوگیا
جواب دیںحذف کریںمیلاد منانے کا بدعت ہونے کے لیے یہ بھی بہت ہے کہ
جواب دیںحذف کریںاسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منصب رسالت ملنے کے بعد 23 سال میں ایک بار بھی نہیں منایا۔
پھر خلافت علی منہاج النبوۃ پر خلفاء راشدین (ابوبکر و عمر و عثمان و علی رضی اللہ عنھم) کے دور میں نہیں منایا گیا۔
پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے دور میں کسی نے نہیں منایا۔
پھر تابعین اور تبع تابعین کے دور میں کسی نے نہیں منایا۔
پھر سلف صالحین، ائمہ محدثین، ائمہ اربعہ کے دور میں کسی نے نہیں منایا۔
لیکن یہ بدعت کچھ صدیاں پہلے کی ایجاد ہے، اس کو اسلام کے ساتھ جوڑنا بالکل درست نہیں، ایک تو بدعت اور پھر اس پر اسلام کا لیبل لگانا بہت بڑا جرم ہے، اور اس جرم کی سزا جہنم ہے، لہذا بچ جائیے۔
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ حضور صل اللہ علیہ و سلم کی وفات کب ہوئی تھی ؟ ؟ ؟ ؟
جواب دیںحذف کریںنورمحمد
پلیز ۔۔۔ پلیز محبتیں بانٹیں۔۔۔۔نفرتیں تو پہلے ہی بہت ہیں
جواب دیںحذف کریںمیلاد کیا ہے۔۔۔؟ اس لنک پر جایئں
https://www.facebook.com/photo.php?v=788663711150464
جناب ۔ معذرت خواہ ہوں ۔ تفصیل اپنے بلاگ پر لکھ دی ہے
جواب دیںحذف کریں