15 جولائی، 2013

مایوس نہ ہوا کر یار۔۔!

میں یہاں جتنے بھی لوگوں سے ملا  ہوں ، اُن میں مستقبل کے بارے بے یقینی اورعجیب سا ڈر ھے۔ اور یہ بے یقینی ایک عجیب سی چھوت کی بیماری ھے۔ آپ کے آس پاس کسی کو ھو تو فوراً آپ کو بھی لگنا شروع ھو جاتی ھے۔

شائد یہ 2009 میں پھُوٹنے والے معاشی ببل کا اثر ہے۔ اُس سے پہلے ھر سرمایہ دار اتنی تیزی سے ترقی کر رہا تھا کہ مت پوچھیں۔

سرمائے کے نام پر پتہ نہیں کیوں، ایک عجیب سی مایوسی در آنے لگتی ھے جی کے اندر۔
شائد اس لیے کہ ھم اِن سب لوگوں کے برابر نہیں آ سکیں گے کبھی۔
اچھی بات یہ ھے کہ جیسے ہی اس طرح کی مایوسانہ سوچیں آنا شروع ھوتی ھیں، فوراً اندر سے آواز آنے لگتی ھے۔


 مایوس نہ ہوا کر یار۔

اپنے آگے چھوٹے چھوٹے شارٹ ٹرم گول رکھ کر چل۔

کہ اسی طرح خون رواں رہتا ھے رگوں میں ۔

 معلوم ھے نا۔

مایوسی میں آدمی سمجھتا ھے کہ اُس کی گیم ختم ہو گئی ھے۔

یہ جو بریک لگی ہے،  مُستقل ہے۔

اب کبھی بھی تبدیلی نہیں آنے والی قسمت میں۔

لیکن تُو یہ مت سوچنا۔

آدمی ہر لمحے ایک نیا آدمی بن سکتا ہے۔

 کسی بھی لمحے سے ایک بالکل مختلف اور بالکل  نئی زندگی شروع کر سکتا ہے۔

لیکن حال کی ذمہ داریاں اور مستقبل کی بے یقینی کا کیا کریں؟۔

بس یقین رکھ۔

اچھے مستقبل پر۔

اپنی صلاحیت پر۔

اپنی طاقت پر۔

اور چل نکل منزل کی طرف۔

ماضی کےڈر ماضی میں چھوڑ کر۔

بس مایوس نہ ہوا کر ۔

ویسے تجھے نصیحت تو کر رہا ہوں ۔ لیکن  میں خود بہت مایوس آدمی ہوں۔ دل بہت جلدی چھوڑ جاتا ہوں۔  

اگر تُو  مجھے کبھی مستقبل میں مایوس دیکھے تو میری یہ باتیں مجھے یاد دلا کر ہمت دلائیں یار۔!!

2 تبصرے:

  1. خدا خیر کرے۔۔۔

    مایوسی کفر ہے۔۔۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کے شکر کا کفر ہے۔۔۔ اس لیے یہ مذہبی طور پر تو جائز نہیں۔۔۔مایوس صرف کمزور انسان ہوتا ہے۔۔۔ جس کے پاس مستقبل کے بارے سوچنے اور پلان کرنے کو عقل نہیں۔۔۔ جو لکیر کا فقیر ہے اور جس کی ہمت ہر طرح سے جواب دے گئی ہے۔۔۔

    اب آئیں دنیاوی طرف۔۔۔ حضرت۔۔۔ میں نے پچھلے 23 سالوں میں بڑوں بڑوں کو چھوٹا اور چھوٹوں کو بڑا ہوتے دیکھا ہے۔۔۔ اگر چھوٹے مایوس ہو جاتے تو بڑے نا بن پاتے۔۔۔ اور بڑے مایوس نا ہوتے تو چھوٹے بننے سے بچ جاتے۔۔۔۔

    اللہ آپ سمیت ہم سب کی مدد کرے اور ہمیں ہر طرح کی مایوسی سے بچائے۔۔۔ آمین۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. میں نے شکر کو اس معاملے میں بہت مددگار پایا۔ جب بھی کوئی ایسی سوچ آئے شکر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ سوچ تو جاتے جاتے ہی جاتی ہے، بلکہ جاتی ہی نہیں لیکن شکر کرنے کی کوشش کی جائے، جو کچھ پاس ہے اس کا احساس تازہ کیا جائے تو مایوسی نہیں ہوتی۔

    جواب دیںحذف کریں