28 فروری، 2013

کام ھونے کی شرطیہ گارنٹی


پاک وطن کے لوگ اپنے  پیسے کسی کو ادھار دیتے اکثر یہ نہیں سوچتے کہ یہ واپس کیسے آئیں گے۔

ھم لوگ من حیث القوم جذبات کے دھارے میں بہتے رھتے ھیں۔ کوئی بھی چلتا پھرتا شخص سچی چھوٹی جذبات بھری کہانی سنا دے، ھم فوراً اپنا کلیجہ اور اپنے بچوں کے منہ کا نوالہ نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھ دیتے ھیں۔اور امید کرتے ھیں کہ جب ھم کو مال کی ضرورت ھوگی تو دوسرا آدمی بھی اسی بے وقوفی اور  جذباتی پن کا اظہار کرے گا۔  لوگوں میں رنجشوں اور خونی جھگڑوں کی بنیادی وجہ اندھے اعتقاد پر دوسروں کو پیسے دے دینا  ھے۔یہ تو خیر ایک عام چلتے پھرتے آدمی کی بات تھی کہ وہ کیسے لوگوں کے جذبات سے کھیل کر اپنی باری آنے پر جذباتی ھونے سے انکار کر کے اپنا فون نمبر اور مکان بدل لیتا ھے۔

3 فروری، 2013

ادھار نہ دینے کا صحیح طریقہ


ایک سیانے  کے پاس ایک قریبی رشتہ دار آیا۔۔۔

رشتہ دار بولا کہ فلاں مقام پر زرعی زمین خریدنے لگا ھوں۔ سودا طے ھو گیا ھے۔ 60 لاکھ بینک میں ھیں۔ صرف  مزید 30 لاکھ ادھار  چاھیئں۔بڑی زبردست زمین ھے۔ کچھ عرصہ میں اُس زمین سےفصل آنے پر فوراً واپس ادا کردوں گا۔

سیانے نے پوچھا کہ زمین کس کے نام ھوگی۔ ؟

حضرت بولے کہ میرےنام، اور کس کے؟!!۔ 

اس پر سیانےنے جواب دیا کہ تو پھر مَیں تیری زمین کے لیے کیوں پیسے دوں؟؟۔ جتنے پیسے جیب میں ھیں، اتنے کی ہی زمین خریدلے۔ خوامخواہ خود کو اور دوسروں کو ادھار مانگ کر ٹینشن نہ دے۔۔۔۔۔!!!