27 مارچ، 2013

گروپ بازی

عجیب سا مشاہدہ ہے، پتہ نہیں ٹھیک ھے کہ غلط ۔ ۔
پاکستان میں صرف اقلیتوں کے ہی جملہ حقوق محفوظ ھیں۔
اکثریت کو ادھر کوئی نہیں پوچھتا۔
اقلیتوں سے مراد صرف مذہبی اقلیتیں نہیں بلکہ ہر قسم کے وہ لوگ جن کی تعداد تھوڑی ہے۔

ذرا غور کریں کہ:
سندھ  میں  ایک اقلیت  سب سے "پاور فل" جماعت ہے۔
چند لوگ چند فائر کر کے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کو بند کر دیتے ہیں۔
بلوچستان میں اقلیتی نوابوں نے سب کو آگے لگا رکھا ہے۔
خیبر پختونخواہ میں چند طالبان قابض ہیں۔
پنجاب کو بھی ذرا دیر سے احساس ہو رہا ہے کہ یہاں جو بھی اکثریت میں ہے،اس کا استحصال ہوتا رہتا ہے۔
یعنی اکثریت میں ہونا  ڈس ایڈوانٹیج ہے اور اقلیت میں ہونا ہی ترقی کی سیڑھی ہے ۔  کیونکہ اگر آپ اقلیت میں ھوں گے تو مظلومیت اور حق تلفی کا ڈھنڈورا پیٹ کر اپنے لیے سپیشل کوٹا حاصل کرسکتے ہیں۔
شادیوں کے موقع پر بہترین کھانا پانے کے لیے چند لوگ اسی غرض سے  ادائیں دکھاتے ہیں او ر نتیجتاً میزبان کو ان کے لیے سالن کا سپیشل ڈونگا آگے کرنا پڑتا ہے!۔
اسی طرح کے فوائد کو دیکھتے ہوئے یہاں اکثریتیں ،اقلیتوں کو میسر امتیازی حقوق و طاقت حاصل کرنے کے لیے کسی نہ کسی طرح سے اپنے آپ کو مختلف اقلیتی پریشر گروپوں  میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں۔ فرد ان میں سے کسی گروپ میں شامل ھو کر دریا کی موج بن جاتا ہے اور مَوج کرتا ہے۔ 


بھیڑ میں کھونا  خطرناک ہے کہ بندے کو پھر کوئی نوٹس ہی نہیں کرتا۔

1 تبصرہ: