17 اپریل، 2014

المیہ

ورکشاپ میں گاڑی دے کر دفتر آنے کے لیے میٹرو پر چڑھا۔
میرے روبرو سامنے کی سیٹ پر ایک خاتون کتاب پڑھ رہی تھیں۔  
عنوان تھا ۔۔
"اجنبیوں کے ساتھ گفتگو کس طرح شروع کی جائے؟"۔
ایک گھنٹے کے سفر کے  بعد ۔ ۔ ۔  
 ہم دونوں ایک دوسرے سے بات کیے بغیر آخری سٹیشن پر اُتر گئے۔

3 اپریل، 2014

مضامین ہائے غلط

میرا بلاگ کافی عرصہ سے خاموش ہے۔
لیکن  وجہ یہ کہ کچھ عرصہ سے دماغ میں لکھنے کے لیے جو بھی خیال اترتے ہیں، وہ عموماً  اسلامی بھائیوں  کے اندرونی معاملات سے متعلق ھوتے ہیں۔
کئی دفعہ لکھے۔ 
لیکن پھر یہ سوچ کر ہر دفعہ حذف کردیے کہ کیا فائدہ ایسے دماغی فتور کا، جس  کی وجہ سے  جان سے پیارے ، ہر آنکھ کے تارے، میرے ہر معاملے میں دخیل ، مگر کافی زود رنج اسلامی بھائی خفا ھو جائیں۔
بری بات کرنے سے بہتر ہے کہ خاموش رہا جائے۔
پاکستان زندہ باد۔
صرف پاکستان زندہ باد۔

وضاحت: اسلامی بھائی کو برادر اسلامی پڑھا جائے۔  

6 فروری، 2014

چُھپن چُھپائی

دروازے کی گھنٹی کے ذریعے میرے گھر پہنچنے کی اطلاع پاتے ہی، میرے بچے چُھپ جاتے ہیں۔ 
تاکہ  ۔ ۔ ۔
میں گھر کی خاموشی محسوس کرتے ہی ان کا پوچھوں ۔ ۔ ۔ ان کو آوازیں دوں ۔ ۔ ۔ ان کو گھر کے مختلف حصوں میں تلاش کرتا پھروں۔
پھر جب میں ان کو، اِس ایک کمرے کے گھر میں،  بظاہر بہت مشکل سے آخر ڈھونڈ ہی نکالتا ہوں، تو وہ ہنس ہنس کر زمین پر لوٹ پوٹ ہو جاتے ہیں۔

ایسے ہی حقیقی خوشی سے بھرے لمحوں میں، 
کبھی کبھی مجھے خیال آتا ہے،
کہ کل جب میں چُھپ جاؤں گا، 
تو کیا یہ بھی مجھے ڈھونڈیں گے؟۔

3 فروری، 2014

وسابی

کئی سال پہلے کسی ٹی وی شو میں ایک عجیب منظر دیکھا،  جو دماغ پر پتہ نہیں کیوں نقش ہو گیا۔
ایک صاحب ایک چھوٹی سی پیالی سے پیسٹ نما  چیز کو ایک اسٹرا کے ذریعے ناک میں کھینچ رہے تھے۔ برا حال تھا ۔ بار بار الٹیاں کر کے بھی باز نہیں آئے کہ آخر چیلنج جو جیتنا تھا۔
تھوڑا غور سے سنا تو معلوم ھوا کہ یہ پیسٹ"وسابی " نام کی کوئی  چیز ہے، جو جاپان میں کچھ خاص قسم کی مولی کی چٹنی  کر کے تیار ہوتی ہے۔مولی آخر کتنی کڑوی ہو سکتی ہے؟؟  یہ کیا چیز تھی کہ اتنی تھوڑی سی مقدار میں بھی حضور کے چھکے چھڑا دیے؟؟۔

30 جنوری، 2014

کرکٹ ھیروز

مختلف لوگوں کی زندگی میں آنے والے حالات یکساں نہیں ھوتے۔
کچھ لوگوں کے منہ میں پیدا  ہوتے ہی سونے کا چمچ ہوتا ہے۔ جبکہ بہت سوں کو گھٹی بھی نصیب نہیں ھوتی۔
کچھ کے والدین انتہائی پیار کرنے والے ہوتے ہیں۔ جبکہ کچھ کے والدین مختلف وجوہات کی بناء پر ذہنی دباؤ کا شکار ہونے کی وجہ سے بچوں پر توجہ نہیں دے سکتے۔ 
مختلف خانگی و معاشرتی  ماحول و حالات کی بناء پر مختلف لوگوں  کی زندگی میں آنے والے سنگِ میل و مشکلات  مختلف ھوتی ہیں۔
لوگوں سے ملاقات کے دوران میری ذہنی توجہ کا بڑا محور ان وجوہات کی تلاش ھوتی ہے، جن کی وجہ سے وہ  موجودہ نفسیاتی و معاشی و مالی  حالات تک پہنچے۔ان کو کیا سہولتیں حاصل تھیں؟ کن چیلنجز  کا سامنا تھا؟۔ اپنی زندگی کے سفر میں انہوں نے کیا صحیح کیا اور کیا غلطیاں کیں؟ اور کس طرح سے مختلف کامیابیاں و ناکامیاں حاصل کیں؟۔ کس طرح سے مختلف قسم کی مشکلات و حالات سے نپٹا  ہوگا؟۔

11 جنوری، 2014

عید میلاد النبیؐ کی تاریخ

آج شاکر عزیز کی ایک بلاگ پوسٹ میں کئی دفعہ عید میلاد النبی ؐ نامی تہوار کے بارے "نو تخلیق شدہ" کا لفظ پڑھا۔ میرے خیال میں کم از کم چار پانچ سو سال پہلے سے جاری تہوار عموماً نو تخلیق شدہ نہیں کہلاتا۔

5 جنوری، 2014

تعلیم اور جہالت

آج ایک عرب  صاحب سے لبنان میں ہونے والا ایک عجیب واقعہ سُنا۔

دو مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے لڑکا لڑکی نے ماں باپ کی مرضی کے بغیر شادی کرلی۔ خاندانوں کی طرف سے مکمل مقاطعہ ہو گیا۔ پھر چھ مہینے سال بعد لڑکی والوں نے آخر ہتھیار ڈال ہی دیے اور لڑکے لڑکی کو دعوت کے لیے اپنی طرف  بہت عزت و احترام سے لے  گئے۔ لڑکی کے گھر کے دروازے  پر پندرہ بیس رشتہ داروں نے لڑکے کا  پرتپاک استقبال کیا اور اندر لے جاتے ہی لاتوں  سے اس کی دعوت شروع کردی۔ کافی دیر بعد بھی جب غصہ ٹھنڈا نہ ہوا تو لڑکے کے عضو تناسل کو کاٹ کر لڑکے کو دور کہیں پھینک آئے۔ کسی نے بروقت ایمبولینس کو اطلاع دی تو جان تو بچ گئی ، لیکن  ۔ ۔ ۔