ایک سیانے کے
پاس ایک قریبی رشتہ دار آیا۔۔۔
رشتہ دار بولا کہ فلاں مقام پر زرعی زمین خریدنے لگا ھوں۔
سودا طے ھو گیا ھے۔ 60 لاکھ بینک میں ھیں۔ صرف مزید 30 لاکھ ادھار چاھیئں۔بڑی زبردست زمین ھے۔ کچھ عرصہ میں اُس زمین سےفصل آنے پر فوراً واپس ادا کردوں
گا۔
سیانے نے پوچھا کہ زمین کس کے نام ھوگی۔ ؟
حضرت بولے کہ میرےنام، اور کس کے؟!!۔
اس پر سیانےنے جواب دیا کہ تو پھر مَیں تیری زمین کے لیے کیوں پیسے دوں؟؟۔ جتنے
پیسے جیب میں ھیں، اتنے کی ہی زمین خریدلے۔ خوامخواہ خود کو اور دوسروں کو ادھار
مانگ کر ٹینشن نہ دے۔۔۔۔۔!!!
جس طرح ادھار واپس نہ کرنے کی خو ہم نے اپنا لی ہے اس لگتا ہے یہی سیانپ ہی واحد راستہ رہ گئی ہے
جواب دیںحذف کریںخوب اس کا مطلب ہے کہ میں اگر کسی کو اُدھار نہ دوں تو سیانا کہلاؤ گا؟
جواب دیںحذف کریںسیانے آپ تب کہلائیں گے جب دوسروں کو عقل سکھائیں گے۔
حذف کریںگل تے واقعی سیانیاں والی ہے گی۔
جواب دیںحذف کریں