20 جولائی، 2013

کسمپرسی

یہ بڑا عجیب معاملہ ھے زندگی کا۔

ساری عمر پیسے جوڑو۔
پھر تمام جمع پونجی بچوں کی تعلیم اور شادیوں پر خرچ کردو۔
اور آخر میں۔ ۔ ۔
اولاد کے ٹکڑوں پر جیو۔
کسمپرسی کی زندگی گزارو۔

یا پھر ۔ ۔
جوانی میں خوب اینجوائے کرو۔
ایک پیسہ بھی مت جوڑو۔
اور آخر میں ۔ ۔ ۔
اولاد کے ٹکڑوں پر جیو۔
کسمپرسی کی زندگی گزارو۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
خرم ابن شبیر کی پوسٹ پر ایک تبصرہ

11 تبصرے:

  1. کاش آپ کوئی حل ہی بتا دیتے اس کسمپرسی سے بچنے کا، سوال ایسا کیا ہے کہ کوئی بھی نیڑے ہی نہیں لگ رہا آپ کے، حالانکہ پڑھ سب نے ہی لیا ہوگا میری طرح۔ میں آج تیسری بار یہاں آیا ہوں یہ دیکھنے کیلئے کہ کسی نے شاید کوئی حل نکالا ہو

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بات یہ ہے کہ ہم خوشی سے لبریز باتیں پڑھنا سننا پسند کرتے ھیں۔ جو باتیں سوچ میں ڈال دیں، اُن سے کنارہ کرنا ہی بہتر ہے۔

      سر جی۔ جتنے بھی حل ھیں ، وہ غیر جزباتی اور خود غرضانہ رویہ مانگتے ھیں۔جو کہ ہم لوگوں کے لیے ناممکن ہے۔ ویسے بھی جیسے جیسے بڑھاپا طاری ھوتا جاتا ہے، آدمی جزبات کے گھیرے میں اور زیادہ پھنستا جاتا ہے۔

      حذف کریں
  2. Theek kaha.......apni apni nigah or zaraf ki baat hy
    Sarwataj.wordpress.com

    جواب دیںحذف کریں
  3. حل بڑا آسان ہے
    جو بھی کرنا ہے رب کی مرضی کے مطابق کرنے کی کوشش کریں
    کسی بھی قسم کی مایوسی پاس نہیں لگے گی
    آزمودہ نسخہ۔۔
    اور میں واقعی آپ کی تحاریر کو پسند کرتا ہوں۔
    تبصرہ شاید پہلی دفعہ کررہا ہوں۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. سر جی۔ اگر رب کی مرضی سے آپ کی مراد اپنی قسمت پر شاکر ہو کر پڑے رہنا ہے، تو بات ٹھیک ہے کہ مایوسی قریب بھی نہیں پھٹکتی۔ لیکن ایسے لوگ اپنی پارسائی کے زعم میں مبتلا ھو کر شکایات اور اعتراضات کا مرقّع بنے رہتے ھیں۔
      مایوس لوگوں کی نگاہ اپنے گریبان سے نہیں اٹھتی تو شکایت کرنے والوں کا ہاتھ دوسروں کے گریبانوں سے ہی نہیں اٹھتا۔

      لیکن دونوں میں ایک بات مشترک ھے۔ دنیا دونوں کی پرواہ نہیں کرتی۔ بلکہ کوسوں دور بھاگتی ھے ایسے لوگوں سے۔

      حذف کریں
    2. بلاگ پر تبصرہ کرنے کا شکریہ۔ میں بھی آپ کا بلاگ وزٹ کرتا رہتا ہوں۔ لیکن سچی بات یہ ھے کہ تبصرہ کرتے وقت دماغ یکدم خالی ھو جاتا ھے۔ محض حاضری لگوانے واسطے چند لفظوں کا تبصرہ کرتے وقت میری زبان اور کی بورڈ دونوں اڑنے لگتے ھیں۔

      حذف کریں
  4. بس جی۔
    یہ اک سلسلہ ہے۔
    جو سمجھنے کے باوجود توڑا نہیں جاسکتا۔
    اور حل کرنے کے باوجود حل نہیں کیا جا سکتا۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. اگر باپ اپنی فنانشل انڈیپنڈنس ختم نہ کرے تو یہ سلسلہ بہت آسانی سے ٹوٹ سکتا ہے۔

      حذف کریں
  5. اگر باپ بعد میں اولاد کے ٹکڑوں پر پلا تو پہلے اولاد بھی باپ کے ٹکڑوں پر پلی ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. انکل۔
      دونوں ٹکڑوں میں فرق ھوتا ہے۔
      باپ کے ٹکڑے بہت محبت کے ساتھ سونے کا نوالہ بنا کر کھلائے جاتے ھیں۔

      حذف کریں
  6. اسی لیے مال اور اولاد کو آزمائش کہا گیا ہے ۔۔۔ دور اندیش والدین اس مسئلے سے بچنے کے لئے بڑھاپے سے پہلے ہی اپنی آمدنی کا بندوبست کرلیتے ہیں کیونک دینے والا ہاتھ کبھی لینے والا ہاتھ بننا گورا نہی کرتا ۔۔۔ بہت اچھی تحریر ہے۔

    جواب دیںحذف کریں