22 مارچ، 2013

1857 - بھائی چارہ


بقر عید آنے کو تھی۔

ماضی میں شاہی دربار نے ہمیشہ بھرپور کوشش کی تھی کہ شہر کے  مکین کسی حالت میں بھی مذہبی بنیادوں پر تقسیم نہ ھوں۔ لیکن جہادیوں نے جان بوجھ کر ہندوؤں کے جذبات کو مجروح کرنے کی ٹھانی۔

عموماً مسلمان بقر عید پربھیڑ یا بکری ذبح کرتے تھے۔ لیکن اس دفعہ:

"ٹانک سے آئے غازیوں نے فیصلہ کیا ھے کہ عید والے دن جامع مسجد کے سامنے کھلی جگہ پر گائے ذبح کی جائے گی۔وہ کہتے ہیں کہ اگر ھندوؤں نے روکنے کی کوشش کی تو ان کو مار ڈالیں گے۔ ھندوؤں سے نپٹنے کے بعد فرنگیوں سے نپٹا جائے گا۔ہم شہادت کے لیے آئے ھیں ، اور اس کے لیے ھندوؤں سے جہاد کریں یا فرنگیوں سے  - دونوں برابر ھیں۔"
(مولوی محمد باقر -  دہلی اردو اخبار)

تھوڑے دنوں بعد 19 جولائی کو، چند ہندو سپاہیوں نے پانچ مسلمان قصائیوں کو گائے ذبح کرنے کا الزام لگا کر مار ڈالا۔

1 تبصرہ:

  1. جناب میں نے بچپن میں اور بالخصوص 1947ء میں ہندوؤں کا رویہ دیکھا ہوا ہے جو میں بھُلا نہیں سکتا ۔ بات سمجھ یہ نہیں آئی کہ ٹانک سے لوگ دہلی کیسے پہنچے

    جواب دیںحذف کریں